Results 1 to 6 of 6

Thread: ١٠رمضان - یوم Ø+ضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Feb 2011
    Location
    Is Duniya me
    Posts
    1,576
    Mentioned
    15 Post(s)
    Tagged
    1284 Thread(s)
    Rep Power
    21474851

    Default ١٠رمضان - یوم Ø+ضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

    ام المؤمنین Ø+ضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

    hazrat khadija 1 - Ù¡Ù  رمضان - یوم Ø+ضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

    130722xcitefun hazrat bibi khadija ummul moamineen macc - Ù¡Ù  رمضان - یوم Ø+ضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا



    خلاصہ
    Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھ پر اس وقت ایمان لائیں جب کہ لوگ میری تکذیب کرتے تھے اور انہوں Ù†Û’ اپنے مال سے میری ایسے وقت مدد Ú©ÛŒ جب کہ لوگوں Ù†Û’ مجھے Ù…Ø+روم کررکھا تھا۔


    ولادت باسعادت


    زوجہ مطہرہ ام المؤمنین Ø+ضرت سیدتنا طاہرہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی ولادت خاندانِ قریش میں خویلد بن اسد Ú©Û’ ہاں ہوئی۔


    نسب شریف وکنیت


    سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنتِ خویلد بن اسدبن عبدالعزی بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی۔ آپ کا نسب Ø+ضور پر نور شافعِ یوم النشور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ نسب شریف سے قصی میں مل جاتا ہے۔ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©ÛŒ کنیت ام ہند ہے۔ آپ Ú©ÛŒ والدہ فاطمہ بنت زائدہ بن العصم قبیلہ بنی عامر بن لوی سے تھیں۔ (مدارج النوۃ، ج۲، ص۴۶۴)


    اسم گرامی وکنیت

    آپ کا نام خدیجہ ہے اور کنیت اُمِّ ہند ہےاور آپ سرکارِ دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ سب سے پہلی اور Ù…Ø+بوب ترین رفیقۂ Ø+یات ہیں،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©Ùˆ تمام ازواجِِ مطہرات پر خصوصی فضیلت ہے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©ÛŒ موجودگی میں پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ کسی عورت سے نکاØ+ نہ فرمایا۔(صØ+ÛŒØ+ مسلم،الØ+دیث۲۴۳ ۵،ص۱۳۲۴)

    اللہ عزوجل کا سلام

    اللہ تعالیٰ Ú©Û’ ہاں آپ کا مرتبہ اور مقام یہ ہے اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے آپ پر سلام بھیجا جاتا تھا چنانچہ صØ+ÛŒØ+ین میں Ø+ضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بارگاہِ رسالت میں جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ Ø+اضرہوکرعرض کیا: اے اللہ عزوجل Ú©Û’ رسول! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ Ú©Û’ پاس Ø+ضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دستر خوان لارہی ہیں جس میں کھانا پانی ہے جب وہ لائیں ان سے ان Ú©Û’ رب کا سلام فرمانا۔(صØ+ÛŒØ+ مسلم،الØ+دیث۲۴۳ ۵،ص۱۳۲۴)کفارکی طرف سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ جو غم پہنچتا تھاوہ سب سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©Ùˆ دیکھتے ہی جاتا رہتا تھا او رآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم خوش ہوجاتے تھے اور جب سرکار ابدقرار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم تشریف لاتے تو وہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ خاطر مدارات فرماتیں جس سے ہر مشکل آسان ہوجاتی آپ Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ وقت آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ غمگین ہوئے اور آپ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم آپ Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ سال Ú©Ùˆ عام الØ+زن (غمی کا سال) فرمایا کرتے تھے۔

    تعلیم وتربیت

    آپ خاندانِ قریش کی بہت ہی معزز اور پاکدامن خاتون تھیں اہلِ مکہ آپ کی پاکدامنی اور پارسائی کی بنا پر آپ کو طاہرہ کے لقب سے یاد کرتے تھے۔

    دینی خدمات

    آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تقریباً پچیس سال Ø+ضور پرنور شافع یو Ù… النشور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ú©ÛŒ شریک Ø+یات رہیں، سب سے پہلے علی الاعلان ایمان لانے والی Ø+ضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں اور ابتداء اسلام میں جب کہ ہر طرف سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ مخالفت کا طوفان اُٹھ رہا تھا ایسے Ú©Ù¹Ú¾Ù† وقت میں صرف انہیں Ú©ÛŒ ایک ذات تھی جو رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ مونسِ Ø+یات بن کر تسکینِ خاطر کا باعث تھی۔ انہوں Ù†Û’ اتنے خوفناک اور خطرناک اوقات میں جس استقلال اور استقامت Ú©Û’ ساتھ خطرات Ùˆ مصائب کا مقابلہ کیا اور جس طرØ+ تن من دھن سے بارگاہ نبوت میں اپنی قربانی پیش Ú©ÛŒ اس Ú©ÛŒ گواہی خود زبانِ رسالت Ù†Û’ دی چنانچہ Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے فرمایا:اللہ Ú©ÛŒ قسم!خدیجہ سے بہتر کوئی بھی نہیں ہے جب سب لوگوں Ù†Û’ میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگوں Ù†Û’ میری تکذیب Ú©ÛŒ اس وقت انہوں Ù†Û’ میری تصدیق Ú©ÛŒ اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے Ú©Û’ لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ Ù†Û’ مجھے اپنا سارا سامان دے دیا اور انہیں Ú©Û’ Ø´Ú©Ù… سے اﷲتعالیٰ Ù†Û’ مجھے Ø§ÙˆÙ„Ø§Ø¯Ø¹Ø·Ø§ÙØ±Ù…Ø§Ø¦ÛŒÛ ”

    (شرØ+ العلامۃ الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ، Ø¬Û´ØŒØµÛ³Û¶Û³Û”Ø§Ù„Ø§Ø³ØªÛŒØ ¹Ø§Ø¨ØŒ ج۴، ص۳۷۹)


    افضل ترین جنتی عورتیں

    مسند امام اØ+مد میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ù†Û’ فرمایا: جنتی عورتوں میں سب سے افضل سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا ،سیدہ فاطمہ بنت Ù…Ø+مدرضی اللہ تعالیٰ عنہاو صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ØŒØ+ضرت مریم بنت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور آسیہ بنت مزاØ+Ù… رضی اللہ تعالیٰ عنہا امراه فرعون ہیں۔ (المسند للامام اØ+مد بن Ø+نبل، الØ+دیث: ۲۹۰۳، ج۱، ص۶۷۸)


    سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تجارت میں دونا نفع

    سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ اخلاقِ Ø+سنہ کا ہر جگہ چرچا تھا Ø+تی کہ مشرکین مکہ بھی انہیں الامین والصادق سے یاد کرتے، سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ù†Û’ اپنے کاروبار Ú©Û’ لئے یکتائے روزگار Ú©Ùˆ منتخب فرمایا اور سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ بارگاہ میں پیغام پہنچایا کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مال ِ تجارت Ù„Û’ کر شام جائیں اور منافع میں جو مناسب خیال فرمائیں Ù„Û’ لیں۔ Ø+ضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ù†Û’ اس پیشکش Ú©Ùˆ بمشورۂ ابوطالب قبول فرمالیا۔ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ù†Û’ اپنے غلام میسرہ Ú©Ùˆ بغرض خدمت Ø+ضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©Û’ ساتھ کردیا۔ Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ù†Û’ اپنا مال بصرہ میں فروخت کرکے دونا نفع Ø+اصل کیا نیز قافلے والوں Ú©Ùˆ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ صØ+بت بابرکت سے بہت نفع ہوا جب قافلہ واپس ہوا تو سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ù†Û’ دیکھا کہ دو فرشتے رØ+مت عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم پر سایہ کنا Úº ہیں نیزدوران سفر Ú©Û’ خوارق Ù†Û’ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©Ùˆ آپ کاگرویدہ کردیا۔
    (مدارج النبوۃ، ج۲، ص۲۷)

    عقدِ مسنون

    سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مالدار ہونے Ú©Û’ علاوہ فراخ دل اور قریش Ú©ÛŒ عورتوں میں اشرف وانسب تھیں۔ بکثرت قریشی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے نکاØ+ Ú©Û’ خواہشمند تھےلیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے کسی Ú©Û’ پیغام Ú©Ùˆ قبول نہ فرمایا بلکہ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے سرکار ابدقرار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ بارگاہ میں نکاØ+ کا پیغام بھیجا اور اپنے چچا عمرو بن اسد Ú©Ùˆ بلایا۔ سردار دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم بھی اپنے چچا ابوطالب، Ø+ضرت Ø+مزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ø+ضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر رؤساء Ú©Û’ ساتھ سیدہ خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©Û’ مکان پر تشریف لائے۔ جناب ابو طالب Ù†Û’ نکاØ+ کا خطبہ پڑھا۔ ایک روایت Ú©Û’ مطابق سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مہر ساڑھے بارہ اوقیہ سونا تھا۔(مدارج النبوۃ، ج۲، ص۲۷)بوقتِ نکاØ+ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©ÛŒ عمر چالیس برس اور آقائے دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ عمر شریف پچیس برس Ú©ÛŒ تھی۔ (الطبقات الکبریٰ، ج۸، ص۱۳)

    غم گسار زوجہ

    غارِ Ø+را میں Ø+ضرت جبرائیل علیہ السلام بارگاہِ رØ+متِ عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم میں ÙˆØ+ÛŒ Ù„Û’ کر Ø+اضر ہوئے اور عرض کیا پڑھئے Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ù†Û’ فرمایا: کہ ''ما انا بقارئ'' میں نہیں پڑھتااس Ú©Û’ بعد جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ اپنی آغوش میں Ù„Û’ کر بھینچاپھرچھوڑ کر دوبارہ کہا: پڑھئے، میں Ù†Û’ کہا: میں نہیں پڑھتا، جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ پھر آغوش میں Ù„Û’ کر بھینچا پھر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر کہا پڑھئے میں Ù†Û’ کہا میں نہیں پڑھتا۔ تیسری مرتبہ پھر جبرائیل علیہ السلام Ù†Û’ آغوش میں Ù„Û’ کربھینچاپھرچھو ‘کر کہا: اِقْرَاۡ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ ۚ﴿۱﴾خَلَقَ الْاِنۡسَانَ مِنْ عَلَقٍ ۚ﴿۲﴾اِقْرَاۡ ÙˆÙŽ رَبُّکَ الْاَکْرَمُ ۙ﴿۳﴾الَّذِیۡ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ ۙ﴿۴﴾عَلَّمَ الْاِنۡسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ ؕ﴿۵﴾
    ترجمۂ کنزالایمان : Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ اپنے رب Ú©Û’ نام سے جس Ù†Û’ پیدا کیا آدمی Ú©Ùˆ خون Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù¹Ú© سے بنایا Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا کریم جس Ù†Û’ قلم سے لکھنا سکھایا آدمی Ú©Ùˆ سکھایا جو نہ جانتا تھا۔(العلق، ۱تا Ûµ)اس پر مژدہ واقعہ سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ طبیعت بے Ø+د متأثِر ہوئی گھر واپسی پر سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا: ''زملونی زملونی''مجھے کمبل اڑھاؤ مجھے کمبل اڑھاؤ۔ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ù†Û’ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©Û’ جسم انور پر کمبل ڈالا اور چہرہ انور پر سرد پانی Ú©Û’ چھینٹے دیئے تاکہ خشیت Ú©ÛŒ کیفیت دور ہو۔ پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ù†Û’ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سارا Ø+ال بیان فرمایا۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ù†Û’ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©Ùˆ تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©Û’ ساتھ اچھا ہی فرمائے گاکیونکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم صلۂ رØ+Ù…ÛŒ فرماتے، عیال کا بوجھ اٹھاتے، ریاضت Ùˆ مجاہدہ کرتے، مہمان نوازی فرماتے، بیکسوں اور مجبوروں Ú©ÛŒ دستگیری کرتے، Ù…Ø+تاجوں اور غریبوں Ú©Û’ ساتھ بھلائی کرتے لوگوں Ú©Û’ ساتھ Ø+سن اخلاق سے پیش آتے، لوگوں Ú©ÛŒ سچائی میں انکی مدد اور ان Ú©ÛŒ برائی سے Ø+ذر فرماتے ہیں، یتیموں Ú©Ùˆ پناہ دیتے ہیں سچ بولتے ہیں اور امانتیں ادا فرماتے ہیں۔ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے ان باتوں سے Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©Ùˆ تسلی Ùˆ اطمینان دلایا کفار قریش Ú©ÛŒ تکذیب سے رØ+مت عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم جو غم اٹھاتے تھے وہ سب سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©Ùˆ دیکھتے ہی جاتا رہتا تھا او رآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم خوش ہوجاتے تھے اور جب سرکار ابدقرار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم تشریف لاتے تو وہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ خاطر مدارات فرماتیں جس سے ہر مشکل آسان ہوجاتی۔ (مدارج النبوۃ، ج۲، ص۳۲، ص۴۶۵)

    سابق الایمان

    مذہب جمہور پر سب سے پہلے علی الاعلان ایمان لانے والی Ø+ضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔ کیونکہ جب سرور دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم غارØ+را سے تشریف لائے اور ان Ú©Ùˆ نزول ÙˆØ+ÛŒ Ú©ÛŒ خبر دی تو وہ ایمان لائیں۔ بعض کہتے ہیں ان Ú©Û’ بعد سب سے پہلے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے بعض کہتے ہیں سب سے پہلے سیدنا Ø+ضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے اس وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ú©ÛŒ عمر شریف دس سال Ú©ÛŒ تھی۔ شیخ ابن الصلاØ+ فرماتے ہیں۔ کہ سب سے زیادہ Ù…Ø+تاط اور موزوں تر یہ ہے کہ آزاد مردوں میں Ø+ضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بچوں اور نو عمروں میں Ø+ضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عورتوں میں سیدتنا خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور موالی میں زيد بن Ø+ارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور غلاموں میں سے Ø+ضرت بلال Ø+بشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان لائے۔(مدارج النبوۃ، ج۲، ص۳۲)

    فراخدلی

    Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ù†Û’ Ø+ضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے فرمایا: اللہ Ú©ÛŒ قسم! خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی جب سب لوگوں Ù†Û’ میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں Ù†Û’ میری تصدیق Ú©ÛŒ اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے Ú©Û’ لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ Ù†Û’ مجھے اپنا سارا سامان دے دیا اور انہیں Ú©Û’ Ø´Ú©Ù… سے اﷲ تعالیٰ Ù†Û’ مجھے Ø§ÙˆÙ„Ø§Ø¯Ø¹Ø·Ø§ÙØ±Ù…Ø§Ø¦ÛŒÛ ”(مدارج النبوۃ، ج۲، ص۳۲)

    اولادِ اکرام

    Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ú©ÛŒ تمام اولاد سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©Û’ بطن سے ہوئی۔ بجز Ø+ضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ú©Û’ جو سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پیدا ہوئے۔ فرزندوں میں Ø+ضرت قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور Ø+ضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ú©Û’ اسمائے گرامی مروی ہیں جب کہ دختران میں سیدہ زینب، سیدہ رقیہ ØŒ سیدہ ام کلثوم اور سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہن ہیں۔
    (السیرۃ النبویۃ، ص۷۷، اسد الغابۃ، ج۷، ص۹۱)

    وفات ومدفن

    آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصالِ ظاہری ہجرت سے Û³ سال قبل بعثت Ú©Û’ دسویں سال ۶۵برس Ú©ÛŒ عمر میں ماہ ِ رمضان المبارک میں ہوا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مکہ معظمہ Ú©Û’ مشہورقبرستان Ø+جون(جنت المعلی) میں مدفون ہیں۔Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی قبر میں داخل ہوئے اور دعائے خیر فرمائی Û” نماز جنازہ اس وقت تک مشروع نہ ہوئی تھی۔ اس سانØ+ہ پر رØ+مت عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم بہت زیادہ ملول Ùˆ Ù…Ø+زون ہوئے۔(سیرتِ مصطفے،ص۶۵۵،مدا ±Ø¬ النبوت، ج۲،ص۴۶۴)

    ذکرِ خیر

    ام المؤمنین Ø+ضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم Ø+ضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا اکثر ذکر فرماتے رہتے تھے۔ بعض اوقات Ø+ضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم بکری ذبØ+ فرماتے اور پھر اس Ú©Û’ گوشت Ú©Û’ Ù¹Ú©Ú‘Û’ کرکے Ø+ضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©ÛŒ سہیلیوں Ú©Û’ گھر بھیجتے صرف اس لئے کہ یہ Ø+ضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا Ú©ÛŒ سہیلیاں تھیں۔
    (صØ+ÛŒØ+ مسلم، الØ+دیث: ۲۴۳۵، ص۱۳۲۳)

    
    Last edited by shaikh_samee; 27-06-2015 at 04:59 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •